Admin Admin
Number of posts : 108 Registration date : 2007-10-08
| Subject: SEHATH KI WEB SITE K KHATRATH Fri Nov 23, 2007 6:20 pm | |
| ایک تازہ تحقیق کا کہنا ہے کہ جو لوگ سنگین بیماری میں مبتلا ہیں ان کو انٹرنیٹ سے اپنی صحت کے بارے میں مشورہ پر انحصار کرنے کے بارے میں محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ یونیورسٹی کالج لندن کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ایسے لوگ اگر اپنے ڈاکٹر کی نصیحت پر عمل کریں تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہوگا۔
اس تحقیق سے پتا چلا کہ انٹریکٹو ویب سائٹس سے صحت کے بارے میں لوگوں کی معلومات میں تو اضافہ تو ہوتا ہے لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ان لوگوں کے رویہ میں کوئی مثبت تبدیلی آتی ہے اور اس کے بعد بعض لوگوں کی صحت زیادہ خراب ہوجاتی ہے۔
تحقیق کرنے والوں نے انٹرایکٹو ویب سائٹس کے اثرات ایسے بیمار لوگوں پر دیکھے جو طویل مدت تک رہنے والی بیماریوں میں مبتلا تھے جیسے دمہ اور ذیابیطس کے مریض۔
محققین نے چار ہزار بیالیس شرکا پر کی جانے والی اٹھائیس تحقیقات کا مطالعہ کیا۔ محققین کے گروپ کی سربراہ ڈاکٹر الیزابیتھ مرے کا کہنا ہے کہ وہ یہ بات جان کر حیران ہوگئیں کہ صحت کی انٹرایکٹو ویب سائٹس سے طبی معلومات تو بڑھ جاتی ہیں لیکن ان کو استعمال کرنے والے لوگوں پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
ڈاکٹر مرے کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ چھوٹی موٹی معلومات سے ان کو استعمال کرنے والے لوگ ایک جھوٹا احساس تحفظ محسوس کرنے لگتے ہیں اور اس لیے ان میں اپنی بیماری کو کنٹرول کرنے کا احساس ، جیسا کہ کسی ڈاکٹر کی سخت ہدایت سے ہوتا ہے، کم ہوجاتا ہے۔
اس کے بجاۓ انٹریکٹو استعمال کرنے والے طبی معلومات میں اتنا محو ہوجاتے ہیں کہ وہ علاج کے لیے خود اپنے ہی نسخوں کا انتخاب کرنے لگ جاتے ہیں اور ڈاکٹر کی نصیحت کے خلاف کام کرنے لگتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک ذیابیطس کےمریض کو ڈاکٹر یہ کہتا ہے کہ وہ اپنی شوگر کو کم کرے لیکن وہ انٹرایکٹو سے ملنے والے اعداد وشمار کا تجزیہ کرکے خود یہ فیصلہ کرلیتا ہے کہ وہ اگر آج ڈاکٹر کی کسی بات پر عمل نہ کرنے سے طویل مدت بعد جو نقصان ہوں گے ان سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ڈاکٹر مرے کا کہنا ہے کہ ہمیں تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ انٹریکٹو چیزیں استعمال کرتے ہیں ان کے خون میں ان لوگوں سے زیادہ شوگر ہوتی ہے جو یہ چیزیں استعمال نہیں کرتے۔
محققین کا کہنا ہے کہ انٹریکٹو صحت کی ویب سائٹس کو استعمال کرنے سے جو طبی نقصانات ہوتے ہیں ان کے منفی اثرات پورے طور پر جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور یہ بھی جاننے کی ضرورت ہے کہ کیا صحت کے کمپیوٹر پروگرام بناۓ جاسکتے ہیں جس سے انٹریکٹر صحت کے ان ذرائع کو بہتر بنایا جاسکے۔
ڈاکٹر مرے کا کہنا ہے کہ بعص محققین کا خیال ہے کہ جو دوست آپ انٹرنیٹ پر بناتے ہیں وہ صحیح معنوں میں دوست نہیں ہوتے اور یہ آپ کی سماجی زندگی کے لیے بہتر نہیں ہوتے۔
ان محققین کا کہنا ہے کہ انٹریکٹو صحت کے بارے میں دوسرے مفروضات بھی غلط ہیں۔ مثال کے طور پر اگر صحت مندانہ رویہ پیدا کرنے کے لیے صرف معلومات کافی ہوتیں تو تمباکو نوشی اتنی عام نہ ہوتی جتنی ہے۔ | |
|